Latest Newssports

بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ ایشیا کپ 2023 کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔

 جی شاں نے بیان میں کہا میں کسی چیز پر راضی نہیں ہوں جے سب ایک غلط فہمی ہے یا شاید یہ کسی نے جان بوجھ کر کوئی شرارت کی ہے اور میں پاکستان کا دورہ نہیں کروں گا اور اسی کہ ساتھ ایشیا کپ کے شیڈول اور مقام کے حوالے سے متضاد مفادات نظر آتے ہیں۔ اگرچہ ‘ہائبرڈ ماڈل’ پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سربراہ نجم سیٹھی اور ایشین کرکٹ کونسل نے پہلے ہی اتفاق کیا تھا، لیکن ایسا نہیں لگتا کہ پاکستان کے وزیر کھیل ملک کی کرکٹنگ باڈی کی طرح ایک صفحے پر ہیں۔ جیسا کہ ہندوستان کے ایشیا کپ کا دورہ نہ کرنے کے فیصلے پر پاکستان کے موقف اور ہندوستان میں آنے والے ورلڈ کپ پر اس کے اثرات کے بارے میں مختلف رپورٹس جاری کی ہیں، ایک غلط افواہ سامنے آئی ہے جس کے مطابق بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ نے پاکستان کا دورہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن یہ ایک غلط افواہ تھی اور ان کا کہنا ہے کہ شاید یہ کسی نے جان بوجھ کر کوئی شرارت کی ہے۔

بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ نے بدھ کے روز یہ واضخ کر دیا تھا کہ وہ ایشیا کپ 2023 سے پہلے، اس کے دوران یا بعد میں پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔ ایسی کئی ساری رپورٹس سامنے آئی ہیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکاء اشرف نے جے شاہ کو اپنے ملک آنے کی دعوت بھی دی تھی جسے بعد میں قبول کر لیا گیا۔ لیکن شاہ نے آج ان خبروں کو مسترد کر دیا۔

انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے چیئرمین ارون دھومل نے بھی یہی کہا اور زور دے کر کہا کہ بی سی سی آئی کے سیکرٹری کے پاکستان کے دورے پر کوئی بات نہیں ہوئی، رپورٹس کے برعکس۔ دھومل نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ایشیا کپ کے شیڈول کو حتمی شکل دینے کے لیے پی سی بی کے سربراہ ذکا اشرف سے ملاقات کی۔ “ہمارے سیکرٹری نے پی سی بی کے سربراہ ذکا اشرف سے ملاقات کی اور ایشیا کپ کے شیڈول کو حتمی شکل دے دی گئی تھی۔

میڈیا میں بتایا جا رہا ہے کہ شاہ نے اشرف کی ایشیا کپ فکسچر کے لیے پڑوسی ملک کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی ہے۔ تاہم آئی پی ایل کے چیئرمین اور آئی سی سی میں بی سی سی آئی کے سی ای سی کے نمائندے ارون دھومل نے بھی ایسی خبروں کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی رپورٹس ہیں، وہ مکمل طور پر غلط ہیں۔ ، جہاں پاکستان چار میچوں کی میزبانی کرے گا

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *